وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ زمین کے ایک ٹکڑے کی وجہ سے کرم میں جانیں ضائع ہوئیں۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ پارا چنار میں زمین کا تنازع ہے جو بڑھ کے شیعہ سنی فساد میں بدل گیا اور کئی جانیں ضائع ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ وہاں آج بھی کشیدگی ہے، آئین کے مطابق امن و امان کا معاملہ بنیادی طور پر صوبائی حکومت کا معاملہ ہے، لیکن وہاں کی حکومت کسی اور مسائل میں الجھی ہوئی ہے، ان کو اسلام آباد نظر آرہا تھا، انہیں پارا چنار نظر نہیں آرہا تھا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ میں آئینی ذمے داری کی بات کر رہا ہوں، سیاسی ذمے داریاں ??ٓئینی ذمے داری کے بعد آتی ہیں، ہم نے یہاں ??ٓئین کا حلف لیا ہوا ہے، پہلی ذمے داری آئین کی ہے، سیاسی وابستگیاں، ذمے داریاں ??س کے بعد آتی ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وہ ضرور اسلام آباد پر حملہ کریں، ان کا حق بنتا ہے، لیکن ساتھ ساتھ اپنے صوبے کے حالات پر غور کریں۔
انہوں نے کہا کہ شیر افضل مروت ک?? تقریر کی صورت میں پہلی دفعہ ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا ہے، سیاسی مخالف مروت ک?? زبان بولیں گے تو محبت سے جواب ملے گا، تلخی سے بات کریں گے تو تلخی سے جواب ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ باضابطہ مذاکرات شروع نہیں ہوئے، گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں ہو سکتے، بار بار اسلام آباد پر حملہ آور ہوتے ہیں، ہماری آپس ک?? لڑائی میں پاکستانی عوام کا نقصان ہو رہا ہے، ہمارے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ ان معاملات کو دیکھ سکیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ آپ اپنی صوبائی ذمے داریوں سے کیسے بھاگ سکتے ہیں، آپ نے سول نافرمانی کی بندوق تانی ہوئی ہے، پہلے سول نافرمانی کرلیں، پھر مذاکرات کرلیں گے، دھمکی سے معاملات حل نہیں ہوتے، اگر آپ تلخی پیدا کریں اور توقع کریں کہ وہ مذاکرات کامیاب بھی ہوں تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ تھوڑا مشکل ہے۔