کراچی شہر میں 570 خطرناک اور مخدوش عم????تی?? موجود ہونے اور ان ناکارہ عم??رتوں میں ہزاروں افراد تاحال رہائش پذیر ہونے کا انکشاف، سندھ بلڈنگ کنٹ??ول اتھارٹی نے خطرناک اور مخدوش عم??رتوں کو خالی کرانے اور گرانے سے معذرت کرلی۔
صوبائی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثاور کھوڑو کے زیرصدارت ہوا جس میں کمیٹی کے رکن سید فرخ شاہ، ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹ??ول اتھارٹی عبدالرشید سولنگی سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی، اجلاس میں اجلاس میں سندھ بلڈنگ کنٹ??ول اتھارٹی کی سال 2017 سے سال 2020 تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹ??ول اتھارٹی نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی میں 570 عم????تی?? خطرناک اور مخدوش ہیں، جبکہ حیدرآباد میں 81، میرپورخاص میں 67 ، سکھر میں 60 اور لاڑکانہ میں 4 عم????تی?? خطرناک اور مخدوش قرار دی جا چکی ہیں، ان عم??رتوں میں ہزاروں لوگ رہائش پذیر ہیں جو اپنے گھر اور جائیداد خالی کرنے کو تیار نہیں۔
ڈی جی ایس بی سی اے کے مطابق لوگ گھر خالی کرنے کی صورت میں متبادل گھر فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ایس بی سی اے کے پاس متبادل گھر یا پلاٹ نہیں ہیں جوان لوگوں کو دے سکیں، اس لیے خطرناک قرار دی گئی عم??رتوں کو گرا نہیں سکتے، کیونکہ لوگوں کو متبادل رہائش فراہم کرنا بڑا ایشو ہے۔
ڈی جی ایس بی سی اے کا مزید کہنا تھا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں خطرناک عم??رتوں کو گرانے میں سندھ بلڈنگ کنٹ??ول اتھارٹی ناکام رہی ہے، جبکہ ان عم??رتوں میں لوگوں کی موجودگی کسی بھی وقت ہزاروں انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بن سکتی ہے۔
چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ حکومت سندھ کو عوام کی زندگی کا تحفظ چاہیے کیوں کے مزید وقت گزرنے سے خطرناک عم????تی?? مزید مخدوش ہوجائیں گی، اگر خطرناک قرار دی گئی عم????تی?? گر گئی تو انسانی جانیں ضایع ہونے کا خدشہ ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ حکومت سندھ خطرناک اور مخدوش عم??رتوں میں رہائش پذیر انسانی جانیں ضایع ہونے بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے خطرناک عم??رتوں میں رہائش پذیر ہزاروں انسانی جانیں ضایع ہونے سے بچانے کے لیے چیف سیکریٹری اور حکومت سندھ کو ہنگامی بنیادوں پر اقدمات کرنے کی ہدایت کردی۔